خود کو ایک نظر دیکھ لو۔۔۔!!!۔
اس وقت میری عمر پندرہ یاسولہ سال ہوگی۔ میں اپنے رشتہ داروں میں گیا تو ایک کزن اچھی لگنے لگی۔ اس کے گھر سے واپس آنے کو میرا دل ہی نہیں چاہتا تھا۔ میٹرک کے امتحان قریب تھے لہٰذا آنا پڑا۔ واپس آنے کے بعد تو کسی کام میں میرا دل نہ لگا۔ امتحان میں بھی فیل ہوگیا اور مزید تعلیم حاصل نہ کرسکا۔ بعد میں کئی کام کیے‘ ہر کام سیکھنے میں ناکام رہا۔ جس شخص کے پاس جاتا وہ یہی کہتا کہ تم نہ جانے کن خیالات میں گم رہتے ہو۔ 20 سال کی عمر میں ایک روز کزن کے سامنے دل کی بات زبان پر آگئی تو انہوں نے میری بہت بے عزتی کی۔ مجھےبے حد دکھ ہوا۔ پھر نہ میں کبھی ان کے گھر گیا اور نہ وہ کبھی ہمارے گھر آئیں۔ مجھے ابھی تک اس کی سرخ آنکھیں نظر آتی ہیں۔ والدین بھی فکرمند ہیں کہ مجھے کیا ہوگیا ہے۔ (رانا طارق‘ چونیاں)۔
مشورہ: مشہور فلسفی سقراط کا کہنا ہے ’’دوسروں پر نگاہ ڈالنے سے پہلے خود کو ایک نظر دیکھ لو‘‘ آپ نے خود کو دیکھے بغیر اپنی خواہش کا اظہار کردیا۔ آپ نے تعلیم مکمل نہیں کی کوئی کام نہیں سیکھا‘ زندگی گزارنے کیلئے خود کو کسی لائق تو بنانا ہوتا ہے۔ آپ کی اپنی زندگی کامیاب نہیں تو دوسرے کو کیا خوشی دے پائیں گے۔ سرخ آنکھیں جو نظر آتی ہیں‘ ان سب سبق لیں۔ خود میں تبدیلی لائیں‘ وہ اس طرح تو اب وقت ضائع نہیں کریں گے۔ اپنی حالت کا مکمل جائزہ لیتے ہوئے کام میں دل لگائیں گے‘ اگر آپ تعلیم یافتہ اور ہنرمند ہوتے تو کوئی آپ کی اس طرح دل شکنی نہ کرتا۔
اب کوئی خوشی نہیں۔۔.!!!۔
میری عمر 16 سال ہے۔ میٹرک کا طالب علم ہوں۔ امتحان بالکل قریب ہیں‘ وقت کے ساتھ ذہنی دباؤ بڑھ رہا ہے‘ پڑھنے میں دل نہیں لگتا۔ ڈیپریشن ہوگیا ہے‘ تین سال پہلے میرے والد اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ان کے جانے کے بعد میں نے خود کو بہت اکیلا محسوس کرنا شروع کردیا ہے کیونکہ میں سب سے چھوٹا اور لاڈلا تھا۔ میرے ساتھ اب ہنسی مذاق کرنے والا‘ محبت کرنے والا‘ میرا خیال رکھنے والا اب کوئی نہیں رہا۔ راتوں کو غم سے روتا رہتا ہوں۔ شاید اب میری زندگی میں کبھی خوشی نہیں آئے گی۔ (ارشد علی‘ کراچی)۔
مشورہ: آپ کے والد کی وفات کو تین سال گزر چکے ہیں اور مایوسی وقت کے ساتھ کم نہیں ہوئی یابرقرار ہے۔ اس سے ڈیپریشن ظاہر ہورہا ہے‘ کبھی گھر میں والد کے حوالے سے گفتگو ہوتی ہے‘ اگر نہیں تو آپ والدہ سے ہی اپنی مایوسی پر بات کرلیا کریں۔ آپ سے بڑے بہن بھائی بھی غمگین ہوں گے ان سے بھی گفتگو کی جاسکتی ہے اور اگر کسی بھی طرح اطمینان نہ ہو اور شدید مایوسی برقرار رہے تو کسی ماہر نفسیات سے ملاقات کرلیں۔ ایک بات کا خیال رکھیں وہ یہ کہ آپ کو صرف کونسلنگ کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ یہ نفسیاتی علاج کا ایک طریقہ ہے جس میں مشورے کےذریعےتکلیف دہ ذہنی کیفیت سے نجات دلائی جاتی ہے۔
وہ دھوکہ دے گیا۔۔۔!!!۔
مجھے زندگی میں ترقی کرنے آگے بڑھنے اور دولت کمانےکا شوق ہے۔ میں نے اس شوق کے لیے اپنے ایک دوست کو کچھ رقم دی کہ وہ مجھے ملک سے باہر بھجوا دے مگر وہ دھوکہ دے گیا۔ اب میرا سارے دوستوں پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ اس افسوسناک واقعہ کے بعد میں ہر شخص کو ناقابل اعتبار سمجھتا ہوں نہ کہیں ملازمت کی کوشش کرتا ہوں اورنہ کسی سے اس سلسلے میں بات کرتا ہوں۔ ایک دوست نے دشمنی کرکے میرا مستقل تاریک کردیا ہےہروقت یہ خیال دماغ میں سمایا رہتا ہے کہ نہ جانے لوگ میرے بارے میں کیا سوچتے ہوں گے‘ شاید میں کوئی کام کرنے کے قابل نہیں یا نااہل ہوں۔ والدین بھی توجہ نہیں دیتے۔ بہن بھائیوں کا تو ذکر ہی کیا۔ (آصف بٹ‘ سکھر)
مشورہ: زندگی میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کے خواہش مند لوگ خود محنت کرتے ہیں۔ کسی ایک شخص نے دھوکہ دے دیا۔ آپ کو بھی رقم نہیں دینی چاہیے تھی۔ اس ناکامی کی وجہ ڈھونڈیں اور آئندہ محتاط رہیں لیکن کہیں ملازمت کیلئے کوشش کرتے رہیں اور اس سلسلے میں اچھے دوستوں سے ذکر کریں کیونکہ سب لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اس بات پر فکرمند نہ ہوں کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں‘ اپنی مشکلات اور ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کودور کرنے کیلئے مثبت رد عمل اپنانا ضروری ہے۔ اس قدر کہ دماغ سے تاریک مستقبل کا خیال نکل کر آنے والے اچھے دنوں کا یقین ہوجائے۔ اب دوسروں پر نہیں بلکہ خود پر بھروسہ کرنا سیکھیں۔
رخصتی روک دی۔۔۔!۔
میرا نکاح ماموں کی بیٹی سے ہوگیا ہے۔ اس وقت میرے والد رضا مند تھے مگر دادی‘ پھوپھی اور چچا وغیرہ اس شادی کےخلاف تھے۔ ان کی مرضی تھی کہ میں پھوپھی کی بیٹی سے شادی کروں مگر میری ضد پر یہ رشتہ ہوگیا۔ نکاح کےبعد دادی کے کہنے پروالد اس رشتے کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور پھر پھوپھی کی بیٹی سےشادی کرنےکا ارادہ ہے۔ اس سلسلے میں مجھے بے حد پریشان کیا گیا تو میں نے گھر چھوڑ کر ماموں کےہاں رہنا شروع کردیا۔ وہ لوگ میرا ساتھ دینے کیلئے تیاری ہیں مگر والد کے رشتےدار اپنی ضد پر ہیں۔ (صدیق‘ راولپنڈی)۔
مشورہ: نکاح ہوچکا ہے اور لڑکی کے گھر والے آپ کے ساتھ ہیں۔ سب کی رضامندی پر ہی یہ رشتہ ہوا ہے یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ صرف نکاح کیوں کیا۔ رخصتی کس وجہ سے روک دی۔ بہرحال والدہ تو راضی ہوں گی۔ جلد رخصتی آپ کے مسائل کا بہتر حل ہے۔ قانونی طور پر لڑکی آپ کی بیوی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں